Posts

پاکستان کا المیہ

 پاکستان کا المیہ نواز تھیف مین کردار ہے وہی انتقام لینے کے لیے فوج عدلیہ اسٹبلشمنٹ ہر انویسٹ کر رہا ہے قتل عام ہو یا انفرادی قتل  سب میں وہی ملوث ہے  باجوہ عاصم منیر قاضی فائز عیسی   ائی ایس ائی سب ذاتی مفاد اور لوٹ مار کے لیے نواز زرداری ڈیزل مافیا  کے ساتھ گٹھ جوڑ بنائے ہوئے ہیں  سول  فوجی اسٹبلشمنٹ کو کٹھ پتلیاں درکار ہوتی ہیں وہ انگریز دور کے بعد خود کو حکمران سمجھتی ہے اسی لیے ایسا جال بن رکھا ہے جس میں بظاہر جو نظر آتا ہے وہ ہوتا نہیں ہے اس کا فائدہ یہ قانون آئین شکن اٹھا رہے ہیں اور پوری حکومت کو چوروں ڈاکوؤں کا ٹولہ بنا کر کام چلا رہے ہیں عمران خان ہو یا کوئی اور جب تک چپڑاسی سے لے کر مقتدر اعلی تک کو قتل نہیں کیا جائے گا تو اس ملک کا درست ٹریک پر آنا مشکل ہے  77سال کے مرض بغیر  ختم کیے جا نہیں سکتا  پاکستان میں 56ءکو انگریزوں سے آزادی ملی وہ بھی عارضی رہی 73ءکا آئین بنا ملک کا ادھا حصہ نہیں تھا اب بھی وہ مقتدر قوت ملک بچانے نہیں خود کو محفوظ کرنے میں مصروف ہے عوام نہ 47 ء میں آزاد ہوئے نہ 2025ء میں آزاد ہیں اور حالات کب کس...

فوج نہیں تھی

 فوج ﻧﮩﯿﮟ ﺗﮭﯽ ﺍﻭﺭ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ ﺑﻦ ﮔﯿﺎ۔ ﻓﻮﺝ ﺗﮭﯽ ﺍﻭﺭ ﻗﺒﺎﺋﻞ نے ﻟﮍ ﮐﺮ کشمیر ﮐﻮ آزاد ﮐرالیا۔ ﻓﻮﺝ ﺗﮭﯽ ﺍﻭﺭ ﻣﻠﮏ ﭨﻮﭦ ﮔﯿﺎ ‏(1971)۔ ﻓﻮﺝ ﺗﮭﯽ ﺍﻭﺭ ﮐﺎﺭﮔﻞ ﺑﮭﺎﺭﺕ ﻟﮯ ﮔﯿﺎ۔ ﻓﻮﺝ ﺗﮭﯽ ﺍﻭﺭ ﺳﯿﺎﭼﻦ ﺑﮭﯽ ﺑﮭﺎﺭﺕ ﻟﮯ ﮔﯿﺎ۔ فوج تھی اور مودی نے مقبوضہ کشمیر کو بھارت میں ضم کرلیا اور جرنیل یہاں سینيٹ چیئرمین کا الیکشن مینيج کرتے رہے۔ ﻓﻮﺝ ﺗﮭﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﻣﺮیکی فوجیﮔﮭﺲ ﮐﮯ ﺍﺳﺎﻣﮧ ﺑﻦ ﻻﺩﻥ ﮐﻮ مار ﮐﺮ اٹھا لے گیا اور یہ سوتے رہ گئے۔ ﻓﻮﺝ ﺗﮭﯽ ﺍﻭﺭ ﺭیمنڈ ﮈيئوﺱ کو ﺍﻣﺮﯾﮑﺎ بھجوا دیا ﮔﯿﺎ ﺟﺲ ﻧﮯ بيشمار ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻧﯽ ﻋﻮﺍﻡ ﻗﺘﻞ ﮐﺌﮯ ﺗﮭﮯ۔ ﻓﻮﺝ ﺗھى ﺍﻭﺭ ﮐﺮﻧﻞ ﺟﻮﺯﻑ ﻧﮑﻞ ﮔﯿﺎ۔ ﻓﻮﺝ تهى ﺍﻭﺭ ﻋﺎﻓﯿﮧ ﺻﺪﯾﻘﯽ ﮐﻮ ﺍﻣﺮﯾﮑﺎ کو ﺑﯿﭽﺎ ﮔﯿﺎ۔ ﻓﻮﺝ ﺗﮭﯽ ﺍﻭﺭ ﺩﮨﺸﺘﮕﺮﺩﯼ ﻣﯿﮟ 1 ﻻﮐﮫ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩھ ﻋﻮﺍﻡ ﺷﮩﯿﺪ ﮨﻮﺋﮯ ﻓﻮﺝ ﺗﮭﯽ ﺍﻭﺭ ﺭﺍؤ ﺍﻧﻮﺭ ﻧﮯ 444 ﭘﺨﺘﻮﻧﻮں ﮐﻮ ﺟﻌﻠﯽ ﭘﻮﻟﯿﺲ ﻣﻘﺎﺑﻠﮯ ﻣﯿﮟ ﻣﺎﺭ ﺩﺋﮯ ﻓﻮﺝ ﺗﮭﯽ ﺍﻭﺭ ﭘﺮﻭﯾﺰ ﻣﺸﺮﻑ ﻧﮯ 4000 ﮨﺰﺍﺭ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻧﯿﻮں ﮐﻮ ﺑﺎﮨﺮ ﮐﮯ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﻮ ﺑﯿﭻ ديئے ﻓﻮﺝ ﺗﮭﯽ ﺍﻭﺭ APS اﺳﮑﻮﻝ ﭘﺮ انکی سخت سیکورٹی تھی ﻣﮕﺮ 150 ﺑﭽﮯ ﺍﻧﮑﯽ ﻣﻮﺟﻮﺩﮔﯽ ﻣﯿﮟ ﻣﺎﺭﮮ ﮔﺌﮯ۔ ﻓﻮﺝ ﺗﮭﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﻣﺮﯾﮑﮧ بین الاقوامی حدود کی کہلی خلاف ورزی کرتے ہوئے ﻗﺒﺎﺋﻞ ﭘﺮ ﮈﺭﻭﻥ ﺳﮯ میزائل ﺑﺮﺳﺎتا رہا بيگناھ شہريوں کو مارا۔! ﻓﻮﺝ ﻧﮯ ﮈﺍﻟﺮﻭں ﮐﮯ ﻋﻮﺽ غیرت مند ﻗﺒﺎﺋﻞ ﮐﻮ ﺩﺭﺑﺪ...

ایوب خان کی کرپشن

 فیڈ مارشل صدر ایوب خان جیسے مطلق العنان حکمران  کی  ہوئی جب کرپشن بے نقاب    فیلڈ مارشل ایوب خان کو چکوال کے نواحی قصبہ خان پور کی شکار گاہ بڑی پسند تھی۔  آپ دوران اقتدار دلجبہ کی خوبصورت پہاڑیوں میں 14 مرتبہ شکار کے لیے تشریف لائے۔ چکوال اس وقت ضلع جہلم کی پسماندہ سی تحصیل تھی۔ جونہی صدر کے شکار کا بگل بجتا، ڈپٹی کمشنر جہلم نوابزادہ یعقوب خان ہوتی محکمہ مال چکوال کو انتظامات کا حکم صادر کرتے اور چکوال کے پٹواری اور تحصیلدار اس مملکت خداداد کی اعلیٰ ترین روایات کے عین مطابق سرکاری فرائض چھوڑ کر اپنی جیب سے وی وی آئی پی شکار اور کھانے کے انتظامات میں جُت جاتے، کیونکہ ماضی ہو یا حال، یہی وطن عزیز کے  آئین اور قانون کا اصل چہرہ بھی ہے اور سرکاری ملازمین کی نوکریوں کی ضمانت بھی۔ کئی دن تک انتظامات کا سلسلہ جاری رہتا، کراچی سے فائیو سٹار ہوٹل کا عملہ آ کر کھانے کا انتظام کرتا اور دیگر دور دراز کے شہروں سے وی  آئی پی فرنیچر، کراکری اور قالین وغیرہ کرائے پر حاصل کیے جاتے۔ صدر ایوب خان لشکرِ رفقا کے جلو میں صبح سویرے پہنچ جاتے، ڈوہمن ریسٹ ہاؤس میں ناشتہ ...

ناقابل فراموش لمحے

 ناقابل فراموش لمحے معصومیت بھرے پرانے دور میں الماریوں میں اخبارات بھی انگریزی کے بچھائے جاتے تھے کہ ان میں مقدس کتابوں کے حوالے نہیں ہوتے چھوٹی سے چھوٹی کوتاہی پر بھی کوئی نہ کوئی سنا سنایا خوف آڑے آجاتا تھا زمین پر نمک یا مرچیں گر جاتی تھیں تو ہوش و حواس اڑ جاتے تھے کہ قیامت والے دن آنکھوں سے اُٹھانی پڑیں گی گداگروں کو پورا محلہ جانتا تھا اور گھروں میں ان کے لیے خصوصی طور پر کھلے پیسے رکھے جاتے تھے محلے کا ڈاکٹر ایک ہی سرنج سے ایک دن میں پچاس مریضوں کو ٹیکے لگاتا تھا لیکن مجال ہے کسی کو کوئی انفیکشن ہو جائے یرقان یا شدید سردرد کی صورت میں مولوی صاحب ماتھے پر ہاتھ رکھ کر دم کردیا کرتے تھے اور بندے بھلے چنگے ہوجاتے تھے۔ گھروں میں خط آتے تھے اور جو لوگ پڑھنا نہیں جانتے تھے وہ ڈاکئے سے خط پڑھواتے تھے ڈاکیا تو گویا گھر کا ایک فرد شمار ہوتا تھا ‘ خط لکھ بھی دیتا تھا‘ پڑھ بھی دیتا تھا اور لسی پانی پی کر سائیکل پر یہ جا وہ جا امتحانات کا نتیجہ آنا ہوتا تھا تو ’نصر من اللہ وفتح قریب‘ پڑھ کر گھر سے نکلتے تھے اور خوشی خوشی پاس ہوکر آجاتے تھے یہ وہ دور تھا جب لوگ کسی کی بات سمجھ کر ’’اوکے‘ ...

گولی کیوں چلائی؟

 16 دسمبر 1971   کے دن دنیا کی تاریخ کا سب سے بڑا ملٹری سرینڈر ہوا۔ یہ بدنما ریکارڈ پاکستانی فوج کے حصے آیا جب ڈھاکہ میں ترانوے ہزار فوجیوں نے بھارت کے آگے ہتھیار ڈالے۔ ملٹری روایات کے مطابق سرینڈر کے بعد رسم پتلون اتروائی ہوئی اور چشم فلک نے ترانوے ہزار پتلونیں اترتے دیکھیں۔ ہر سال سولہ دسمبر جب بھی آتا تھا، قوم کا سر شرم سے جھک جایا کرتا تھا۔ سات لاکھ کی فوج اسے ننگی نظر آنے لگتی تھی۔ اس ہزیمت سے جان کچھ اس طرح چھڑائی گئی کہ عین اسی دن اے پی ایس کا سانحہ ہوگیا چنانچہ اب میڈیا پر ڈھاکہ کا سرینڈر نہیں آتا بلکہ سانحہ اے پی ایس نظر آتا ہے اور اگرچہ اس میں بچے شہید ہوئے لیکن ہمدردی فوج لینے کی کوشش کرتی ہے۔ وہ ترانوے ہزار پتلونیں یاد رکھیں،  جنرل یحییٰ کی بڑھکیں یاد رکھیں،  جرنیلوں کا ہتھیار پھینکا یاد رکھیں، ہر سال فوج کو اس کا یہ کارنامہ یاد دلاتے رہیں اور پوچھتے رہیں کہ تم پتلونیں چھوڑ کر کیوں بھاگے؟؟؟ تم نے اسلام آباد میں  نہتے پر امن عوام پر گولیاں کیوں چلائیں؟؟؟؟؟

چوری آتش پارے

"بابا جی کوئی کہانی سنائیے۔" سکول کے تین چار لڑکے الاؤ کے گرد حلقہ بنا کر بیٹھ گئے اور اس بوڑھے آدمی سے جو ٹاٹ پر بیٹھا اپنے استخوانی ہاتھ آگ تاپنے کی خاطر الاؤ کی طرف بڑھائے ہوئے تھا، کہنے لگے۔ مردِ معمر نے جو غالباً کسی گہری سوچ میں غرق تھا، اپنا بھاری سر اٹھایا جو گردن کی لاغری کی وجہ سے نیچے کو جھکا ہوا تھا۔ "کہانی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔میں خود ایک کہانی ہوں، مگر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔" اس کے بعد کے الفاظ اس نے اپنے پوپلے منہ میں ہی بڑبڑائے، شاید وہ اس جملہ کو لڑکوں کے سامنے ادا کرنا نہیں چاہتا تھا جنکی سمجھ اس قابل نہ تھی کہ وہ اس قسم کے فلسفیانہ نکات حل کر سکیں۔ لکڑی کے ٹکڑے ایک شور کے ساتھ جل جل کر الاؤ کے آتشیں شکم کو پر کر رہے تھے۔ شعلوں کی عنابی روشنی لڑکوں کے معصوم چہروں پر ایک عجیب انداز میں رقص کر رہی تھی۔ ننھی ننھی چنگاریاں سپید راکھ کی نقاب الٹ الٹ کر حیرت میں سر بلند شعلوں کا منہ تک رہی تھیں۔ درختوں کے خشک پتے بڑی دلیری سے آگ کا مقابلہ کرتے ہوئے اس شعلہ افشاں قبر میں ہمیشہ کے لئے کود رہے تھے۔ سرد ہوا کے جھونکے کوٹھڑی کی گرم فضا کا استقبال کرتے ہوئے اسکے ساتھ بڑی گرمجوشی سے بغ...

ٹیلی ویژن

 ٹیلی ویژن ٹیلی ویژن یا دور نمائی یا بعید نما (Television) ٹیلی ویژن ایک ایسی برقیاتی اختراع (Electronic Device) کو کہا جاتا ہے کہ جو متحرک (یا ساکت) تصاویر (جنکو عام طور پر منظرہ (Video) بھی کہ دیا جاتا ہے) کو بشمول سماعیہ (Audio) کے وصول کر کہ اپنے تظاہرہ (Screen) پر قابلِ بصری و سماعتی مشاہدے کی خوبیوں کے ساتھ پیش کرسکتی ہے۔ اگر دقیق النظری کے تحت بعید نما کی تعریف کی جائے تو یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ اصل میں برقناطیسی اشعاع (Electromagnetic Radiation) کی مدد سے متحرک تصاویر کو آواز کے ساتھ نشر اور وصول کر نے کا ایک مکمل نظام ہوتا ہے جس کو بعید نما نظام کہا جاتا ہے۔ جیسا کہ اوپر بھی ذکر آیا کہ اس بعید نما یا ٹیلیوژن نظام کی یہ تصاویر و آواز، ارسال و صول کرنے کے لیے برقیاتی اشارے (Electronic Signals) استعمال کیے جاتے ہیں، یہ برقیاتی اشارے عام طور پر کسی ایک منتخب مقام سے نشر کیے جاتے ہیں جس کو مرکزِ بعید نما یا Television Center اور یا بعید نما مستقر (Television Station) بھی کہا جاتا ہے۔ آسان وضاحت  ٹیلی ویژن پر جو تصویر (متحرک یا ساکن) نظر آتی ہے وہ اصل میں انسانی دماغ کی چند...
 پٹھانوں کی اصل کے بارے میں مختلف نظریے ہیں، اور ان میں سے کچھ کو تاریخی، لسانی اور جینیاتی شواہد کی بنیاد پر سمجھا گیا ہے۔ پہلا نظریہ یہ ہے کہ پٹھان افغانستان اور پاکستان کے علاقے کے پرانے باشندے ہیں۔ یہ نظریہ کہتا ہے کہ پٹھان ہزاروں سال سے یہاں رہتے آئے ہیں اور اس علاقے کے قدیم لوگ ہیں۔ کھدائیوں سے ملنے والے پرانے گھروں، برتنوں اور دوسری چیزوں سے پتہ چلتا ہے کہ اس علاقے میں ہمیشہ لوگ آباد رہے ہیں، اور یہ لوگ ممکنہ طور پر پٹھان ہی تھے۔ "رگ وید" جیسی پرانی کتابوں میں بھی ان علاقوں کے قدیم لوگوں کا ذکر ملتا ہے جو شاید پٹھانوں کے آباؤ اجداد تھے۔ اس کے علاوہ، اے ایچ دانی کی کتاب "History of Northern Areas of Pakistan" میں اس بات کا ذکر ہے کہ ان علاقوں میں رہنے والے لوگ صدیوں سے یہاں موجود ہیں۔ (حوالہ: "History of Northern Areas of Pakistan" از اے ایچ دانی، 1992؛ "The Races of Afghanistan" از بیلو، 1891) ایک دوسرا نظریہ کہتا ہے کہ پٹھان ایران کے مشرقی حصے سے آئے ہیں اور ان کا تعلق ایرانی قوموں سے ہے۔ پٹھانوں کی زبان پشتو، ایران کی پرانی زبانوں کے بہت...

ہم شرمندہ ہیں

 پاکستان اپنے  ہمسایہ ایران  سے سستا گیس بجلی پیٹرولیم نہیں خرید سکتا اور ہر سال 14 اگست ایسے دھوم دھام سے مناتا ہے جیسے ہم نے پوری دنیا فتح کر لی ہو ایرانی صدر ہم شرمندہ ہیں  ہم ابو جی (امریکہ) کے بغیر سانس بھی نہیں لے سکتے  یہ  پاک مسلح افواج  کے بزدل جرنیل  بزدل آرمی چیف صرف اپنی عوام پر ظلم کرسکتے ہیں ان کا جینا دوبھر کر سکتے ہیں انہیں قرضوں کے بوجھ تلے دبا سکتے ہیں  کوئی بنیادی سہولت فراہم نہیں کر سکتے ہیں آئین قانون توڑ سکتے ہیں  زرخیز زمینوں کو اجاڑ سکتے ہیں ہر شہر میں چھاونیوں کے نام پر قبضے کر سکتے ہیں  ڈیفینس کی آڑ میں صنعت وتجارت کر سکتے ہیں عام آدمی کو جب چاہے مار سکتے ہیں سرکاری و نجی ملازمتوں پر برجمان ہو سکتے ہیں    دوسروں کے سامنے اپنی پینٹ اتار دیتے ہیں لیکن ملک کے لیے لڑ نہیں سکتے ہیں  کونسا آرمی چیف ملک کا دفاع کرتے شہید ہوا سپاہی ہی قربانی کا بکرا بنتے ہیں کس سپاہی کو ڈیفینس میں کوٹھی بنگلہ پلاٹ ملا ؟ بجٹ کا سب سے زیادہ حصہ کون کھاتا ہے ؟ عوام تعلیم صحت کی سہولتوں سے کیوں محروم ہیں؟ عوام پر مہنگائی...

ارض قدس کی پکار

 شام رات میں ڈھلی تو اپنے دامن میں شفق پہ سرخی پھیلاتے سورج اور راہ دکھاتے  ستاروں کے جھرمٹ کو بھی سمو گئی !  افق پہ جگمگاتے یہ تارے ارض قدس کی تازہ شہداء ہیں اور شہداء بھی بھلا کون ؟  شیخ اسماعیل ہانیہ کے تین سعادت مند بیٹے اور انہی کے تین کڑیل پوتے ۔۔۔۔ زھر اگلتی لپلپاتی زبانوں  نے خدا کے اس بندے پہ طعن کیا طنز کیا تضحیک کی کہ دوسروں کو بچوں کو مروانے والے اپنی اولادیں سنبھال کر رکھتے ہیں ہانیہ نے کیسی کیسی باتیں سنیں روح کو گھائل کرنے والے  نشتر زہر آلود زبانوں سے نکلتے رہے ہانیہ زخمی مسکراہٹ کیساتھ سب سنتے رہے یہاں تک حالیہ طوفان الاقصیٰ معرکے میں انکے بیٹوں پوتوں اور نواسی سمیت خاندان کے ساٹھ افراد اسی طرح قربان ہوئے جیسا کہ دیگر قدسی ۔۔۔۔ مشعل و ہانیہ قطر میں رھتے ہیں مگر  کیوں رھتے ہیں یہ جانے بغیر درھم و دینار کے بندے طاغوت کے پرستار اور مادیت کے شرک سے آلودہ اذھان کہتے تھے مشعل و ہانیہ اپنی اولادوں کیساتھ پرتعیش زندگی بسر کرتے ہیں مگر جانتے بوجھتے چپ رھتے کہ شیخ یاسین ارض قدس پہ نشانہ بنے تو پرچم الرنتیسی نے سنبھالا جی وہی شیر دل رنتیسی جس نے ...

شیخ محمود آفندی

 ترکی میں جب خلافت عثمانیہ کا خاتمہ کیا گیا تو کچھ علماء نے چھپ چھپ کر اور درختوں کے نیچے دیہات اور گاؤں میں وہاں کے بچوں کو دینی تعلیم دینی شروع کی  جب وہاں کے لوگ فوج  کو آتے دیکھتے تو فورا بچے کھیتی باڑی میں مشغول ہوجاتے  یوں محسوس ہوتا تھا کہ یہ بچے کوئی تعلیم حاصل نہیں کر رہے بلکہ کھیتی باڑی میں مشغول ہیں  ان طالبعلم بچوں میں شیخ محمود آفندی نقشبندی صاحب بھی شامل تھے، حضرت نے یوں دینی تعلیم کی تکمیل کی اور فراغت کے بعد یہی سلسلہاپنے گاؤں جاری رکھا ،  اسی دوران حضرت آفندی کے دو خلفاء شہید کیے گیے تو حالات کے تناظر میں حضرت آفندی نے وہاں سے شہر کا رخ کیا جہاں ایک قدیم  مسجد تھی وہاں رہتے ہوئے حضرت  نے چالیس سال تک دین کی تدریس کا کام جاری رکھا۔  تقریبا اٹھارہ سال تک حضرت آفندی کے پیچھے کوئی نماز پڑھنے کیلئے تیار نہیں تھا اٹھارہ سال کے بعد آہستہ آہستہ لوگ آنے لگے اور حضرت آفندی سے فیضیاب ہوتے گئے ۔ آج جب اسی مسجد میں اذان ہوتی ہے تو جوق درجوق لوگ نماز کیلئے اس مسجد میں آنا اپنے لیے باعث سعادت سمجھتے ہیں جو حضرت آفندی جیسے علماء کی محنت اور ...

ختم نبوت

 ‏پنجاب کے کسی دیہات میں ایک خوبرو قادیانی لڑکی  شادی کے لئے ایک فوجی آفیسر کو پیش کی گئ فوجی آفیسر نے  شادی کی حامی بھرنے سے پہلے ایک شرط رکھی کہ وہ کبھی بھی قادیانیت قبول نہیں کرے گا  قادیانیوں نے اس کی شرط مان لی اور  لڑکی فوجی آفیسر کے ساتھ روانہ کردی  شادی کے بعد رشتے ناطے میں آنا جانا لگا رہا اور نرمی سے فوجی آفیسر کو مائل بھی کیاجاتا رہا ایک دن قادیانیوں کے پوپ تشریف فرما تھے اور انہوں نے فوجی آفیسر سے کہا کہ آپ مرزا غلام احمد قادیانی کو نبی نہیں مانتے نہ مانیں لیکن ہماری ایک بات قبول کیجیۓ ، آپ استخارہ کریں کہ آیا نبی اکرم ﷺ کے بعد کوئی نبی ہے یا نہیں ؟ مرزا غلام احمد قادیانی سچا نبی ہے یا نہیں ؟ فوجی کو زہر پلایا جا رہا تھا مگر اسے پیتے ہوۓ احساس تک نہیں ہوا کہ وہ زہر کا پیالا چڑھا چکا ہے  اس نے استخارہ کرنے کی حامی بھر لی ، رات کو استخارہ کیا تو خواب میں نظر آیا کہ مرزا غلام احمد قادیانی نبی بنا ہوا ہے اور اس کے آس پاس لوگ جمع ہیں  صبح اٹھا تو اپنے کیے ہوۓ استخارے کے مطابق قادیانیت پر ایمان لے آیا  محض خود ایمان لاتا تو اتنا مسئلہ ن...

تم قاتل ہو ملک و قوم کے قاتل

 تم قاتل ہو ملک و قوم کے قاتل ‏اس شخص کا نام حسن ناصر تھا۔ اس شخص کا بھی نو مئی یا جی ایچ کیو سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ اس کا دہشتگردی کیخلاف جنگ سے بھی کوئی تعلق نہیں تھا۔ بلکہ اسے تو 1960 میں ہی مار دیا گیا تھا۔ شاہی قلعے کی دیواریں آج بھی اسکی چیخوں کی شدت سے گونجتی ہیں۔ اس پر اس قدر تشدد کیا گیا کہ اسکی ماں نے اسکی لاش کو پہچاننے سے انکار کردیا۔ حسن ناصر کو اسکی ماں نے وصول نہیں کیا تھا اور اسے لاہور کی ایک لاوارث قبر میں دفنا دیا گیا تھا۔  اس شخص کا جرم کیا تھا؟ کیا کوئی سیاسی نظریہ رکھنا بھی جرم ہوسکتا ہے؟ کیا کمیونسٹ ہونا بھی جرم ہے؟ بلکہ کمیونسٹ پارٹی آف پاکستان تو ان چند ایک جماعتوں میں سے تھی جنہوں نے 1946 کے انتخابات میں مسلم لیگ کے ساتھ اتحاد کیا۔ قیام پاکستان کی مہم کو اٹھایا۔ برعکس ان لوگوں کے جو کہتے رہے شکر ہے ہم پاکستان بنانے کے گناہ میں شامل نہیں تھے اور ان کی اولادیں آج تمہاری گود میں بیٹھی ہیں۔  تم آج کے قاتل نہیں ، تم نے صرف بنگلہ دیش میں نہتے لوگ نہیں ماررکھے ، تم شروع دن سے ، ہر اس جگہ جہاں تمہیں موقع ملا، تم وہاں قاتل ہو تم ملک و قوم کے قاتل !!!

ماہ رمضان کی انتیس (29)خصوصیات​

ماہ رمضان کی انتیس (29)خصوصیات​ (01) ماہ رمضان ایک نعمت ہے: کسی مسلمان کے لئے یہ سب سے بڑی سعادت مندی اور خوش نصیبی کی بات ہے کہ اسے رمضان جیسا بابرکت مہینہ مل جائے اوراگر اس ماہ میں نیکیاں کمانے اور رب کو راضی کرنے کی توفیق مل جائے تو اس سے بڑی نعمت اور کیاہو سکتی ہے یہی وجہ ہے کہ رب العالمین نے رمضان کے بیان میں فرمایا:” وَلِتُکَبِّرُوا اللَّہَ عَلَی مَا ھَدَاکُمْ وَلَعَلَّکُمْ تَشْکُرُونَ “ اوراللہ تعالی کی دی ہوئی ہدایت پراس کی بڑائیاں بیان کرواوراس کا شکراداکرو۔ (البقرۃ:185)یعنی تم اللہ کی بڑائی وکبریائی،عظمت وشان بیان کرو کیونکہ اس نے تمہیں رمضان جیسی دولت سے نوازا تا کہ تم اپنے رب کو راضی کرسکو۔ (02) رمضان کا مہینہ صرف امت محمدیہ کو عطا کیا گیا اور اللہ کا یہ ایک احسان عظیم ہے: امت محمدیہ کو رب العالمین نے رمضان مہینہ عطا کر کے ان پر احسان عظیم کیا ہے اور یہ احسان ا س ناحیے سے ہے کہ امت محمدیہ کے لوگوں کی عمریں تو کم ہیں مگر وہ اس مہینے میں اور بالخصوص طاق راتوں میں عبادت وبندگی کر کے سالانہ83 سال چار ماہ کے برابر نیکیاں کرکے اجروثواب کما کر اپنے سے پہلوں کا مقابلہ کر سکتے ہیں ب...