پٹھانوں کی اصل کے بارے میں مختلف نظریے ہیں، اور ان میں سے کچھ کو تاریخی، لسانی اور جینیاتی شواہد کی بنیاد پر سمجھا گیا ہے۔


پہلا نظریہ یہ ہے کہ پٹھان افغانستان اور پاکستان کے علاقے کے پرانے باشندے ہیں۔ یہ نظریہ کہتا ہے کہ پٹھان ہزاروں سال سے یہاں رہتے آئے ہیں اور اس علاقے کے قدیم لوگ ہیں۔ کھدائیوں سے ملنے والے پرانے گھروں، برتنوں اور دوسری چیزوں سے پتہ چلتا ہے کہ اس علاقے میں ہمیشہ لوگ آباد رہے ہیں، اور یہ لوگ ممکنہ طور پر پٹھان ہی تھے۔ "رگ وید" جیسی پرانی کتابوں میں بھی ان علاقوں کے قدیم لوگوں کا ذکر ملتا ہے جو شاید پٹھانوں کے آباؤ اجداد تھے۔ اس کے علاوہ، اے ایچ دانی کی کتاب "History of Northern Areas of Pakistan" میں اس بات کا ذکر ہے کہ ان علاقوں میں رہنے والے لوگ صدیوں سے یہاں موجود ہیں۔ (حوالہ: "History of Northern Areas of Pakistan" از اے ایچ دانی، 1992؛ "The Races of Afghanistan" از بیلو، 1891)


ایک دوسرا نظریہ کہتا ہے کہ پٹھان ایران کے مشرقی حصے سے آئے ہیں اور ان کا تعلق ایرانی قوموں سے ہے۔ پٹھانوں کی زبان پشتو، ایران کی پرانی زبانوں کے بہت قریب ہے، اور یہی چیز اس نظریے کو تقویت دیتی ہے۔ اس کے علاوہ، کچھ جینیاتی تحقیق بھی اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ پٹھانوں اور ایران کے لوگوں میں کچھ جینیاتی مماثلت موجود ہے، جس سے یہ نظریہ مزید مضبوط ہوتا ہے۔ یہ نظریہ زبان اور جینیاتی تحقیق کے علاوہ پٹھانوں کے رسم و رواج اور ثقافت سے بھی جڑا ہے، جو ایرانی قوموں سے ملتے جلتے ہیں۔ (حوالہ: "The Linguistic Classification of Pashto and Its Affinities" از مورگنسٹرین، 1973؛ "The Genetic Heritage of the Earliest Settlers Persists Both in Indian Tribal and Caste Populations" از کیویسلڈ، 2003)


تیسرا نظریہ یہ ہے کہ پٹھان سکھی قوم سے تعلق رکھتے ہیں، جو قدیم وسطی ایشیا کی ایک قوم تھی اور بعد میں جنوبی ایشیا میں آباد ہوئی۔ سکھی لوگ خانہ بدوش تھے، اور ان کے رسم و رواج اور رہنے سہنے کے طریقے پٹھانوں سے کافی مشابہت رکھتے ہیں۔ کچھ پرانے قبرستانوں اور عمارتوں کی کھدائیوں میں سکھی لوگوں کی باقیات ملی ہیں، اور جینیاتی تحقیق میں بھی پٹھانوں اور سکھی قوم کے درمیان کچھ تعلق پایا گیا ہے۔ سکھی قوم وسطی ایشیا سے آئی تھی اور بعد میں ہندوستان کے شمالی حصوں میں آباد ہوئی تھی، اور کچھ محققین کا خیال ہے کہ پٹھان بھی انہی کی نسل سے ہو سکتے ہیں۔ (حوالہ: "The Story of Man: The Rise of Man and His Cultures" از کون، 1958؛ "Sakas and Indo-Scythians: A Cultural Study" از پارکر، 1987)


چوتھا نظریہ یہ ہے کہ پٹھان قدیم یونانی اور باختری قوموں سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہ وہ لوگ تھے جو سکندرِ اعظم کی فتوحات کے بعد اس علاقے میں آ کر بس گئے تھے۔ کھدائیوں سے ملنے والے کچھ آثار جیسے سکے، عمارتیں اور یونانی طرز کی اشیاء، اس نظریے کی حمایت کرتے ہیں کہ پٹھانوں کا ان قوموں سے کوئی تعلق ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، پٹھانوں کی جسمانی ساخت اور کچھ رسم و رواج بھی یونانی لوگوں سے ملتے ہیں، جو اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ پٹھانوں کے آباؤ اجداد میں یونانی اور باختری لوگ شامل ہو سکتے ہیں۔ (حوالہ: "Greek-Bactrian and Indo-Greek Rulers and Their Coins" از نارین، 1998؛ "The Impact of Alexander's Conquests on the Eastern World" از فریمان، 2000)


ایک اور نظریہ یہ ہے کہ پٹھان بنی اسرائیل کی کھوئی ہوئی قوم سے تعلق رکھتے ہیں، جو حضرت یعقوب علیہ السلام کی اولاد ہیں۔ اس نظریے کی بنیاد پٹھانوں کی قدیم کہانیوں اور روایات پر ہے، جن میں پٹھان اپنے آپ کو بنی اسرائیل کی نسل سے بتاتے ہیں۔ پٹھانوں کے کچھ رسم و رواج جیسے بچوں کا ختنہ، اور ان کے کچھ روایتی لباس بنی اسرائیلی رسم و رواج سے ملتے جلتے ہیں۔ جینیاتی تحقیق میں بھی کچھ ایسے شواہد ملے ہیں جو اس نظریے کی تائید کرتے ہیں، مگر یہ ابھی تک مکمل طور پر ثابت نہیں ہو سکا۔ (حوالہ: "The Lost Tribes: History, Myth, and the Search for Israel" از اوپین، 2003؛ "Pashtun Ethnogenesis" از گیلمن، 2001)


آخر میں، ایک اور نظریہ یہ ہے کہ پٹھان قدیم آریائی لوگوں کی نسل سے ہیں، جو وسطی ایشیا سے بھارت کے شمالی علاقوں میں آئے تھے۔ پٹھانوں کی زبان اور ثقافت بھی آریائی لوگوں سے مماثلت رکھتی ہے، اور یہ نظریہ قدیم کتابوں، کھدائیوں میں ملنے والی چیزوں اور پٹھانوں کی لسانی تاریخ کی بنیاد پر قائم کیا گیا ہے۔ آریائی لوگوں کا ہندوستان کی تاریخ میں بہت اہم کردار رہا ہے، اور پٹھانوں کی زبان اور رسم و رواج بھی ان کے قریب نظر آتے ہیں۔ (حوالہ: "The Indo-Aryan Controversy: Evidence and Inference in Indian History" از براون، 2005؛ "The Rig Vedic People: Invaders? Immigrants? Or Indigenous?" از سین، 2004)


بہت سے پٹھان خاندانوں میں اپنے آباؤ اجداد سے سنائی گئی کہانیاں نسل در نسل چلتی آئی ہیں۔ یہ کہانیاں اکثر تاریخ، ثقافت اور خاندانی فخر کا ملاپ ہوتی ہیں۔ میں بھی اپنے پٹھان بھائیوں سے سننا چاہوں گا کہ ان کے بزرگوں نے انہیں ان کی اصل کے بارے میں کیا بتایا ہے



Comments