Posts

Showing posts from November, 2024

چوری آتش پارے

"بابا جی کوئی کہانی سنائیے۔" سکول کے تین چار لڑکے الاؤ کے گرد حلقہ بنا کر بیٹھ گئے اور اس بوڑھے آدمی سے جو ٹاٹ پر بیٹھا اپنے استخوانی ہاتھ آگ تاپنے کی خاطر الاؤ کی طرف بڑھائے ہوئے تھا، کہنے لگے۔ مردِ معمر نے جو غالباً کسی گہری سوچ میں غرق تھا، اپنا بھاری سر اٹھایا جو گردن کی لاغری کی وجہ سے نیچے کو جھکا ہوا تھا۔ "کہانی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔میں خود ایک کہانی ہوں، مگر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔" اس کے بعد کے الفاظ اس نے اپنے پوپلے منہ میں ہی بڑبڑائے، شاید وہ اس جملہ کو لڑکوں کے سامنے ادا کرنا نہیں چاہتا تھا جنکی سمجھ اس قابل نہ تھی کہ وہ اس قسم کے فلسفیانہ نکات حل کر سکیں۔ لکڑی کے ٹکڑے ایک شور کے ساتھ جل جل کر الاؤ کے آتشیں شکم کو پر کر رہے تھے۔ شعلوں کی عنابی روشنی لڑکوں کے معصوم چہروں پر ایک عجیب انداز میں رقص کر رہی تھی۔ ننھی ننھی چنگاریاں سپید راکھ کی نقاب الٹ الٹ کر حیرت میں سر بلند شعلوں کا منہ تک رہی تھیں۔ درختوں کے خشک پتے بڑی دلیری سے آگ کا مقابلہ کرتے ہوئے اس شعلہ افشاں قبر میں ہمیشہ کے لئے کود رہے تھے۔ سرد ہوا کے جھونکے کوٹھڑی کی گرم فضا کا استقبال کرتے ہوئے اسکے ساتھ بڑی گرمجوشی سے بغ...

ٹیلی ویژن

 ٹیلی ویژن ٹیلی ویژن یا دور نمائی یا بعید نما (Television) ٹیلی ویژن ایک ایسی برقیاتی اختراع (Electronic Device) کو کہا جاتا ہے کہ جو متحرک (یا ساکت) تصاویر (جنکو عام طور پر منظرہ (Video) بھی کہ دیا جاتا ہے) کو بشمول سماعیہ (Audio) کے وصول کر کہ اپنے تظاہرہ (Screen) پر قابلِ بصری و سماعتی مشاہدے کی خوبیوں کے ساتھ پیش کرسکتی ہے۔ اگر دقیق النظری کے تحت بعید نما کی تعریف کی جائے تو یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ اصل میں برقناطیسی اشعاع (Electromagnetic Radiation) کی مدد سے متحرک تصاویر کو آواز کے ساتھ نشر اور وصول کر نے کا ایک مکمل نظام ہوتا ہے جس کو بعید نما نظام کہا جاتا ہے۔ جیسا کہ اوپر بھی ذکر آیا کہ اس بعید نما یا ٹیلیوژن نظام کی یہ تصاویر و آواز، ارسال و صول کرنے کے لیے برقیاتی اشارے (Electronic Signals) استعمال کیے جاتے ہیں، یہ برقیاتی اشارے عام طور پر کسی ایک منتخب مقام سے نشر کیے جاتے ہیں جس کو مرکزِ بعید نما یا Television Center اور یا بعید نما مستقر (Television Station) بھی کہا جاتا ہے۔ آسان وضاحت  ٹیلی ویژن پر جو تصویر (متحرک یا ساکن) نظر آتی ہے وہ اصل میں انسانی دماغ کی چند...